Friday, October 3, 2008

ساجد نے مجھے اچھا چوتیا بنایا۔

ساجد نے مجھے اچھا چوتیا بنایا۔ اب اس کے پاس میری آواز کی ریکارڈنگ موجود تھی جس میں میں اس سے خود کو چودنے کے لئیے کہہ رہی ہوں اور اسے دھمکا رہی ہوں کہ اگر اس نے مجھے نہیں چودا تو میں کیا کروں گی۔ مجھے ساجد کے ہاتھوں بلیک میل ہونے کا زیادہ دکھ نہیں ہوا۔ کیونکہ اس بلیک میلنگ کی آڑ میں ساجد نے بار بار مجھے چودا۔ اکثر رات کو وہ گیٹ چھوڑ کر میرے کمرے میں آجاتا اور مجھے چود کر واپس چلا جاتا۔ مگر پرابلم تب شروع ہوئی جب اس نے مجھے ایک دن اپنے ایک دوست کے پاس جانے پر مجبور کیا۔ میں نے اس کی بہت منتیں کیں مگر وہ نہ مانا اور ایک دن میں آفس سے اس کے ساتھ اس کے دوست کے گھر پہنچی۔ مکان دیکھ کر ہی میں سمجھ گئی تھی کہ یہ ساجد کے دوست کا گھر نہیں ہے کیونکہ وہ ایک بنگلہ تھا۔ ساجد نے کسی سیٹھ سے پیسے لے کر مجھے وہاں سپلائی کیا تھا۔ اندر پہنچی تو ایک موٹا خبیث بڈھا میرا انتظار کر رہا تھا۔ بڈھے نے ساجد کو باہر جانے کا کہا تو میں نے کہا کہ اگر ساجد باہر گیا تو میں کچھ نہیں کروں گی اور جو کچھ کروں گی وہ ساجد کی موجودگی میں ہوگا۔ بڈھا بہت خوار تھا فورا مان گیا۔ بڈھے نے مجھے کپڑے اتارنے کو کہا۔ میں نے اپنی شلوار اور کرتا اتارا بریزر کھولی اور بالکل ننگی کھڑی ہوگئی۔ بڈھے نے اپنے کپڑے اتارے تو اس کا دو انچ کا لنڈ بالکل ساکت پڑا تھا۔ میں نے بڈھے کو بیڈ پر لٹایا اور اس کا دو انچ کا لنڈ اپنی چوچیوں کے بیچ میں دبالیا۔ بڈھے کی مرادانگی بالکل زیرو تھی اور میری چوچیوں میں لنڈ آتے ہی اس نے میرے مموں پر ہی منی نکال دی۔ پھر میں نے واش روم میں جاکر اپنا جسم دھویا۔ باہر آئی تو ساجد نے ایک نئی کہانی سنائی کہ اب بڈھا چاہتا ہے کہ ساجد مجھے اس کے سامنے چودے۔ میں تو ننگی ہی تھی ساجد نے بھی اپنی جینز کی پینٹ اور ٹی شرٹ اتاری اور اپنا لنڈ میرے منہ میں دے دیا۔ ہم لوگ بیڈ پر تھے۔ ساجد لیٹا ہوا تھا اور میں اس کی ٹانگوں میں بیٹھ کر اس کا لنڈ چوس رہی تھی کہ بڈھا پیچھے سے آیا اور میری گانڈ کا سوارخ چاٹنے لگا۔ تھوڑی دیر لنڈ چوسنے کے بعد میں لیٹ گئی۔ بڈھے نے فرمائش کری کہ میں اس کے اوپر ایسے لیٹوں کے میری چوت بڈھے کے منہ پر آجائے میں لیٹ گئی تو بڈھے نے ساجد سے کہا کہ اب وہ میری چوت میں اپنا لنڈ ڈالے۔ ساجد نے میری ٹانگیں اٹھائیں اور اپنا لنڈ بڈھے کے منہ پر ٹچ کرتے ہوئے میری چوت میں ڈال دیا۔ بڈھا اپنی زبان سے میری چوت اور ساجد کا لنڈ چاٹ رہا تھا۔ ساجد نے جلدی جلدی مجھے چودنا شروع کردیا اور جب اس کی منی نکلنے والی تھی تو اس نے اپنا لنڈ میری چوت سے نکالا اور میری پھدی پر اپنی منی کا فوارہ چھوڑ دیا۔ میری پھدی سے ہوتی ہوئی ساجد کی منی بڈھے کی زبان پر گری جسے اس نے فورا چاٹ لیا اور میری پھدی بھی چاٹ کر صاف کردی۔ اس کے چدائی کے بعد ساجد سے جان چھڑانا ضروری ہوگیا تھا اور میں نے ساجد سے جان چھڑانے کا طریقہ بھی سوچ لیا تھا۔ میں نے اپنے ایک پرانے ٹھوکو کو فون کر کے اس سے پوچھا کہ کس طرح ساجد سے پیچھا چھڑایا جاسکتا ہے۔ ساجد میرا چوکیدار ہے جسے بلیک میل کرنے کے چکر میں میں خود بلیک میل ہوگئی تھی اور اب وہ میرے جسم کی کمائی کھانا چاہتا تھا۔ میرے دوست نے کہا کہ مجھے ایک سیاسی جماعت کے غنڈوں سے رابطہ کرنا چاہئیے۔میں نے اس سیاسی جماعت کے کارکنوں کا پتہ لگایا اور ان میں سے ایک لڑکے کاشف کو ریستوران میں لنچ پر بلالیا۔ لنچ کے دوران میں نے اسے بتایا کہ میرے چوکیدار کے ہاتھ میری کچھ ثبوت لگ گئے ہیں جن کی وجہ سے وہ مجھے بلیک میل کر رہا ہے اور میں چاہتی ہوں کہ میرے راستے کا کانٹا نکل جائے۔ اس نے کہا کہ وہ میرا کام کردے گا مگر شرط یہ ہوگی کہ مجھے اس کے لنڈ کی پیاس بجھانا ہوگی۔ میں تیار ہوگئی اور اس نے مجھے ایک ایڈریس دیا کہ یہاں پہنچ جانا یہیں ساجد کو بھی بلوالیں گے اور تمہارے سامنے اس کو مار مار کے معافی منگوائیں گے اور تمہاری آواز کا ٹیپ بھی نکلوائیں گے۔اگلے دن میں اس ایڈریس پر پہنچی وہ ایک خالی مکان تھا اور ایک ویران علاقے میں تھا۔ کاشف وہاں چند لڑکوں کے ساتھ میرا انتطار کررہا تھا۔ کچھ دیر بعد ایک کار آکر رکی اور اس میں سے کچھ لڑکے ساجد کو بالوں سے کھینچتے ہوئے باہر لائے۔ پھر انہوں نے ساجد پر خوب لاتیں اور گھونسے برسائے اور اس سے وہ کیسٹ بھی لے لی۔ اس کے بعد کاشف بولا۔ سبین تمہارا کام ہوگیا اب میرا کام کرو۔ یہ کہہ کر اس نے سب لڑکوں کے سامنے اپنی پینٹ کی زپ کھولی اور اپنا سات انچ لمبا لوڑا باہر نکالا۔ میں گھٹنوں کے بل بیٹھ گئی اور اس کا لنڈ چوسنے لگی۔ اس نے کہا نہیں ڈارلنگ پہلے کپڑے اتارو اور پھر میں نے اتنے سارے لڑکوں کی موجودگی میں کپڑے اتار دئیے۔ اور ساجد کا لنڈ چوسنے لگی۔ یہ سین دیکھ کر سب لڑکوں کے لنڈ ان کی پینٹوں میں پھنسنے لگے اور آہستہ وہ سب اپنے لنڈ باہر نکالنے لگے۔ اور مٹھ مارنے لگے۔ تھوڑی دیر بعد کاشف نے مجھے ایک میز پر بٹھایا اور میری ٹانگیں کھول کر اپنا لنڈ میری پھدی میں ڈال دیا اور دھنا دھن میری چوت چودنے لگا۔ کاشف کا لنڈ کسی راکٹ کی طرح کام کررہا تھا وہ پورا لنڈ باہر نکالتا اور پھر ایک جھٹکے سے میری پھدی میں ڈالتا۔ ان جھٹکوں سے میرے ممے اچھل رہے تھے اور میں اپنے ہاتھوں سے انہیں دبا رہی تھی۔آس پاس کھڑے لڑکوں میں سے ایک نے ساجد کے منہ پر گھونسا مارا اور ساجد کے منہ سے خون نکلنے لگا اس لڑکے نے اپنا لنڈ ساجد کے منہ میں ڈال دیا اور ساجد اس کا لنڈ چوسنے لگا۔ اتنے میں ایک اور لڑکے نے ساجد کی پینٹ اتاری اور اس کی گانڈ میں اپنا لنڈ گھسیڑ دیا ساجد پہلے ہی زخموں سے چور تھا بیچارا کچھ نہیں کرسکا۔ایک طرف کاشف مجھے چود رہا تھا دوسری طرف دو لڑکے ساجد کی گانڈ مار رہے تھے۔ اور باقی لڑکے مٹھ مار رہے تھے۔ ان میں سے ایک لڑکے کی منی نکلنے والی تھی اس نے جلدی سے قریب آکر اپنی منی میرے منہ پر ڈال دی جبکہ کاشف بدستور میری پھدی زور زور سے چود رہا تھا۔ باقی لڑکے بھی باری باری آکر اپنی منی میرے منہ مموں اور پیٹ پر ڈالتے رہے۔ اور آخر کار کاشف نے بھی میری چوت میں اپنی منی چھوڑ دی۔ ساتھ ہی میں بھی ٹھنڈی ہوگئی۔ سب لڑکوں اور کاشف نے مل کر ساجد کے اوپر پیشاب کیا اور پھر ہم سب کپڑے پہن کر اپنی اپنی گاڑیوں میں بیٹھ کر ساجد کو وہیں چھوڑ کر چلے گئے۔اس دن کے بعد میں نے ساجد کو پھر کبھی نہیں دیکھا۔ ہاں کاشف اور اس سیایسی جماعت کے لڑکوں کے ساتھ میں اکثر چدواتی رہی اور ان سے اپنے دوسرے کام بھی نکلواتی رہی۔

1 comment:

Unknown said...

this is the way to bring the people on the fucking way and fuck their life in the environment,

Dr. BR. Hashmi
http://www.facebook.com/drobaidullah